Sona shayari

Add To collaction

लेखनी कहानी -17-Jun-2022story

بس اک پل

از ایمن
قسط نمبر11

رانی جاؤ زرا منہا کو بلا دو ۔۔۔ جی بی بی صاحبہ ۔۔۔عارفہ بیگم جو 
فون پرگفتکو تھی رانی کومخاطب کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔۔۔
منہاانزہ کےکمرے میں بیٹھی تھی انزہ اسے روزے کے فضیلت بتارہی 
تھی ۔۔۔کل سے ماہِ رمضان کامہینہ شروع ہورہاتھااورمنہا نے اپنے 
آپ سے عہد کیاتھاکے وہ رمضان مبارک کے پورے روزے رکھے 
گی تمہیں پتہ ہے منہا “روزہ دار کا سونا عبادت ،،اسکی خاموشی تسبح 
کرنا ،،،اس کی دعا قبول ،،،اور اس کا عمل مقبول ہوتاہے “”جب ہم 
روزہ رکھتے ہیں تواللہ کے بہت قریب ہوتے ہیں ماہِ رمضان میں 
شیاطین بند کر دیے جاتے ہیں ۔۔۔انزہ میں اس سال ان شاءاللہ 
پورے روزے رکھنے کی کوشش کروں گئی ۔۔۔انشاءاللہ منہا اللہ 
پاک تمہیں ہمت دے انزہ نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کہا۔  
آمین ۔۔۔ منہا بی بی آپ کو بی بی صاحبہ بلا رہی ہیں رانی نے کمرے 
میں آکر عارفہ کا پیغام دیا ۔۔۔ اچھا ۔۔ منہا یہ کہتے کی ساتھ ہی 
اٹھ کر لاؤنج میں آگئی ۔۔۔ جی خالہ جان لو آگئی منہا بات کرو عاقب 
بھائی کافون ہے عارفہ بیگم نے ریسیور اس کو دیتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
اسلام وعلیکم پاپا !!! کیسے ہیں آپ مام اور نیہا آپی کیسی ہیں اس نے 
ایک ہی سانس میں کئی سوال کر دیے دوسری طرف عاقب صاحب کا 
جاندار قہقہہ بلند ہوا ۔۔۔ وعلیکم سلام !! بیٹا ہم سب ٹھیک ہیں آپ 
بتائیں بیٹا۔۔۔۔ جی پاپا میں بھی ٹھیک ہوں بلکے مزے میں ہوں منہا 
نے بھی مسکرا کر کہا پھر بیٹا کب آنے کا ارادہ ہے عید تو یہی کریں 
گی ناآپ عاقب صاحب کے پوچھا ۔۔۔سوری پاپا ابھی تو میں نہیں 
آسکوں گی رمضان تو میں ادھر ہی کروں گی ہاں عید کے بعد آجاؤ گئی 
او کے ۔۔۔ منہا نے اپناارادہ ظاہر کیا ٹھیک ہے بیٹا جیسے آپ کی 
مرضی لو آپ اپنی مام سی بات کرو۔۔۔۔ ہیلو من کیسی ہو جان 
اسلام وعلیکم مام میں ٹھیک ہو آپ بتائیں آئی ایم اوکے ۔۔۔/
من میں یہ کیا سن رہی ہوں تم عید عارفہ کے ہاں ہی کر رہی ہو پر تم 
جانتی ہو نا یہاں پارٹی ہوتی ہے پھر بھی ثمرا نے اسے یاد دلاتے ہوئے 
کہا ۔۔۔ سوری مام بٹ میں انزہ کے ساتھ ہی خالہ جان کے گھر عید 
کروں گی ۔۔۔ منہا قطع ان پارٹیز میں شامل نہیں ہوناچاہتی تھی جو 
پھر سے اسے گناہوں کے دلدل میں دھکیلنے کے لیے تیار تھی ۔۔
پر بیٹا ۔۔۔۔ پلیز مام منہا نے ثمرا بیگم کو مزید بولنے سے روکا ۔۔
چلو ٹھیک ہے اچھا نیہا آپی کیسی ہیں ان سے بات نہیں ہوئی تھی 
میری ہاں وہ بھی ٹھیک ہے ابھی اپنی دوست کے ساتھ گئی ہے 
تمہاری فرینڈز کی بھی کئی بار کال آئی ہے منہا ۔۔۔۔ثمرا بیگم نے کہا 
پر تم نے منع کیا تھا اس کے عارفہ کے گھر کا نمبر نہیں دیا ۔۔۔۔۔
جی مام میں خود آکر بات کر لوں گی ان سب سے۔۔۔اچھا اب میں 
فون رکھتی ہوں پھر بات کروں گئی اللہ حافظ منہا نے بات ختم کر 
کے فون رکھ دیا۔۔۔۔
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
آج پہلا روزہ تھا منہا سحری کے بعداپنے کمرے میں آگئی تھی فجر کی 
نماز پڑھ کے وہ جاءنماز پر بیٹھی دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھی 
مگر دعا کے لیے لفظ ہی نہیں تھے اس کے پاس بس وہ آنسو بہارہی 
تھی اسے اپنے رب کے آگے آنسو بہانے سے سکون ملتا تھا اس نے 
ہاتھوں کو چہرے کے پر پھیرا اور جاء نماز سے اٹھ کو اس کو تہ کرنے 
لگی پھر قرآن کو کھول کر اس کی تلاوت میں مشغول ہو گی وہ ایسا روز 
کرتی تھی مگر آج اسے اک خوبصورت کا احساس ہو رہا تھا اسے ایسا 
محسوس ہورہا تھا جیسے اللہ پاک کی رحمتوں کا سایہ اس پر ہو ۔۔۔۔
منہانے صدق دل سے اللہ کا شکر ادا کیا تھا کے اللہ نے اسے نیک 
راہ پر گامزن کیا ۔۔ ۔۔
———————————
افطار کے وقت جب منہانے دعا کے ہاتھ اٹھے تو دو موتی اس کی آنکھ 
سے ٹپکے تھے ۔۔/ مگر چہرے پر پرسکون سی مسکراہٹ تھی ۔۔منہا 
بیٹا کیا بات ہے ؟؟؟ جلیل صاحب نے اس کو روتے پھر مسکراتے 
دیکھا تو حیرت سے پوچھا۔۔۔ ان کے سوال پر وہ ایک بار پھر 
مسکرادی ۔۔۔۔ خالو جان آج مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسی اللہ پاک 
نے تمام رحمتوں اور نعمتوں سے مجھے نواز دیا ہو مجھے اپنے اندر خوشی 
پھوٹتی محسوس ہو رہی ہے ۔۔منہا نے اپنے اندرونی کیفیت بتاتی 
ہوئے کہا تو سب مسکرا اٹھے ۔۔۔بےشک بیٹا اللہ پاک ہرلمحے اپنے 
بندوں کو رحمتوں کے سائے میں رکھتا ہے ۔۔۔عارفہ بیگم نے کہا اور 
پھر آذان کے آواز پر سب افطاری کی طرف متوجہ ہوگئے تھے ۔۔۔
———————-
انزہ !!!! منہا جو انزہ کے کہنے پر چائے بنا رہی تھی چائے میں پتی 
ڈالتے ہوئے انزہ کو پکارہ ۔۔۔ ہممم !!! مجھے ایسا لگ رہا ہے رمضان 
کا مہینہ جلدی گزر رہا ہے ۔۔۔۔ کیوں تمہیں ایسا کیوں لگ رہا ہے ۔
انزہ نے چینی کا ڈبہ منہا کو دیتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔دیکھو نا ابھی تو 
رمضان شروع ہوئے تھے اور آج تیئسواں روزہ بھی گزر گیا ۔۔۔۔۔
ہاں یہ تو ہے مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے جیسے رمضان کا مہینہ جلدی گزر 
جاتا ہے ۔۔۔ ۔تمہیں پتہ ہے انزہ مجھے لگتا تھا میں کبھی بھی روزے 
نہیں رکھ سکتی مجھے تو اک وقت کی بھوک بھی برداست نہیں ہوتی 
تھی مگر اللہ کا کرم ہے کبھی کبھی تو مجھے یقین نہیں آتا کے یہ میں 
ہی ہوں ۔۔۔ منہا نے خوشی سے چور لہجہ میں کہا ۔۔۔۔
بلکل میری جان یہ تم ہی ہو ۔۔انزہ نے اس کے گلے لگ کر کہا ۔۔
چلو چائے بن گئی ہے باہر لان میں چلیں ۔۔۔منہا نے دونوں کپ 
ٹرے میں رکھتے ہوئے کہا ۔۔ویسے میں بھی اچھی چائے بنانے لگی 
ہوں دونوں لان میں بیٹھی ٹھنڈی ہوا کا لطف لیتے ہوئے چاہے کی 
چسکیاں لے رہی تھیں جب منہا نے فخر سے کہا ۔۔۔۔۔انزہ کا 
کوکینگ میں کریز دیکھ کر منہا بھی اس کا ساتھ دینے لگی تھی مگر 
چھوٹے موٹے کاموں میں ۔۔۔منہا کو بھی یہ سب اچھا لگنے لگا تھا 
ہاں اب مجھے تو پینی ہی پڑتی ہے نا ۔۔تمہارے شوہر صاحب کا پتہ 
نہیں ان کو کیسی لگے ؟؟؟ انزہ نے شرارت سے کہا پل بھر میں منہا 
کے سامنے کسی کاسایہ لہرایہ تھا۔۔۔احد !!! منہا نے منہ میں بڑبڑایا تھا 
پتہ نہیں احد تمہیں میں یاد بھی ہوں گی یا نہیں مگر تم مجھے کبھی بھولتے 
ہی نہیں اور میں تمہیں بھولنا بھی نہیں چاہتی کیونکہ تم نے ہی مجھے 
احساس دلایا ہے کی میں غلط رستے پر تھی کاش کاش! میں تمہارا شکر ادا 
کر پاتی دل ہی دل میں منہا احد سے مخاطب تھی ۔۔۔۔
منہا کہاں ہو بھئ میں کب سے تم سے پوچھ رہی ہوں ۔۔۔انزہ نے 
اسے ہلاتے ہوئے بولا ۔۔۔۔کیا ہوا ،،،ارے کیا شوہر صاحب کو 
سوچنے لگی انزہ نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔توبہ ہے انزہ تم سے بھی 
بولو کیا پوچھ رہی تھی میں ۔۔۔۔منہا کے اک مکا انزہ کے کندھے پر 
جکڑتے ہوئے کہا ۔۔۔۔یہ پوچھ رہی تھی عید کے کپڑوں کے بارے 
میں کیا سوچا ہے انزہ نے اپنا کندھاسہلاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔اور مما کہ 
رہیں تھی ثمرا خالہ تمہارا عید کا سوٹ بھیج رہی ہیں ۔۔۔ہاں مام بول 
تو رہی تھیں مگر میں نے منع کر دیا تم تو جانتی ہو اب میں ویسے کپڑے 
نہیں پہنتی اس لیے ۔۔۔میں نے کہا خود خرید لوں گی منہا نے چائے 
کا آخری گھونٹ بھرتے ہوئے کہا ۔۔۔ او تو ٹھیک ہے پھر ساتھ 
چلیں گے شوپنگ کرنے اوکے انزہ نے تصدیق چاہی او کے اب چلو 
خالہ جان نے دیکھ لیا نا اس وقت لان میں تو خوب ڈانٹ سنا ہے ۔
اگر آج منہا کی دوستوں میں سے کوئی منہا کو ایسے دیکھ لیتا تو یقیناً 
مانے سے انکار کردیتا کے یہ منہا ہے ۔۔۔۔۔ جو منہا کبھی اپنے گھر 
میں پانی کا گلاس نہیں اٹھاتی تھی آج وہ چائے بنا رہی تھی اور یہ 
سب احد آمنہ انزہ اور عارفہ بیگم کی وجہ سے ہوا تھا احد اور آمنہ نے 
اسے رستہ دیکھایا تھا توانزہ اور عادفہ بیگم نے اسے اس رستے پر چلنے 
میں مدد کی تھی منہا اپنے رب کی شکر گزار تھی کی اللہ نے اسے ان 
سب سے ملوایا تھا ۔۔۔۔
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
میں سوچ رہی تھی کیوں نا پرسوں میلاد کروالیں منہااور انزہ لاؤنج میں 
صوفے پر بیٹھی قرآن پاک کے تلاوت کررہی تھیں ۔۔جب عارفہ بیگم 
وہاں داخل ہوئی۔۔ جی بلکل مما کیوں نہیں انزہ نے جواب دیا اور 
میلاد کی بعد افطاری کا بھی اہتمام ہو جائے گا عارفہ نے اپنا خیال ظاہر 
کیا ۔۔۔بہترین ہے خالہ جان منہا نے بھی قرآن کو غلاف میں رکھتے 
ہوئے کہا ۔۔۔ٹھیک ہے پھر تو میں سب تو فون کر دیتی ہوں ۔۔
اچھامگر آپ لوگوں کو ایک کام کرنا ہوگا عارفہ بیگم نے فون اسٹینڈ کے 
پاس سے ڈائیری اٹھاتے ہوئے کہا ۔۔۔بولیں مما انزہ ان کی طرف 
متوجہ ہو کر بولی بیٹا آپ لوگ رانی کو لے کر ڈرائیور کے ساتھ مال 
چلے جانا افطاری کا کافی سامان ہے جو لانا ہے اگر اکیلی رانی جائے گی 
تو پورا سامان نہیں لا پائے گئی اس لیے آپ لوگ چلی جائیں عارفہ 
بیگم نے تفصیل سے کہا کوئی بات نہیں ہے خالہ جان ہم جلدی جا کر 
جلدی ہی واپس آئیں گے اور جو بھی سامان ہے آپ بتادیں میں انزہ 
کے ساتھ لسٹ بنا لیتی ہوں منہا نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
آپ لوگ کچن میں چلو میں فون کر کی آئی عارفہ نے فون ملاتے ہوئے 
جواب دیا تو وہ دونوں آٹھ کر کچن کے جانب چلی گئیں اور عارفی بیگم 
فون کرنے لگیں ۔۔۔۔۔
🌺🌺🌺🌺🌺
انزہ چلو بھی اور کتنا ٹائم لگے گا ۔۔۔ منہا جو پچھلے آدھے گھنٹے سے تیار 
ہو کر انزہ کا انتطار کررہی تھی مگر وہ تھی کے آخر میں ہی اسے نئی نئی 
ڈشز کے ریسیپی یاد آرہی تھیں کے جس میں ڈالنے کا سامان موجود نہیں 
تھا اور وہ لکھنے میں لگی ہوئی تھی۔۔۔ اللہ معاف کرئے ۔۔۔انزہ تم 
نے کیاسب پکوان کل ہی بنانے ہیں جو سارہ سامان لکھ رہی ہو منہا 
نے اس کے سر پر کھڑے ہوتے ہوئے غصے سے کہا ۔۔۔۔
ہو گیا چلو وہ پیپر فوڈ کرتے ہوئے مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔
قسم سے آج کے بعد میں کبھی بھی تمہارے ساتھ مال نہیں جاؤں گئی 
منہا نے منہ پھولا کر بولا تو انزہ ہنس پڑی میری جان تم یہ ڈائیلاک ہر 
بار بولتی ہو۔۔۔۔ انزہ نے منہا کواپنے حصار میں لیتے ہوئےکہا ۔۔
ہٹو اب دیر ہورہی ہے تم جانتی ہوں پھر خالہ جان کو منہا نے اس 
کو دور کرتے ہوئے کہا۔۔۔ اچھا چلو اب اور ہاں میں پہلے ہی بتارہی 
ہوں ۔۔۔ اگر تم نے اب کوئی ریسیپی بک لی نا تو میں ادھر ہی تمہارا 
سر پھوڑ دوں کی منہا نے دھمکی دیتے ہوئئ کہا تو انزہ مسکراتی ہوئی کچن 
سے نکل گئی وہ جانتی تھی ۔۔۔ مال میں جانے کی بعد منہا ایسا کچھ 
نہیں کرئے گئی اس لیے ۔۔۔۔
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
انزہ ہاتھ میں لسٹ تھامے دوسرے ہاتھ کو کمر پر رکھے مصالے کے 
پیکٹوں کو غور غور سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔کیا ہے انزہ اب لے بھی 
لو اب کیا ان کو گھور رہی ہوں منہا سے جب زیادہ دیر برداشت نا 
ہوا تو بول پڑی ۔۔۔ارے بھئ دیکھو یہ دو کمپنیز کے برانڈ ہیں کون 
سے لوں یہ سوچ رہی ہوں انزہ نے مسکین سے شکل بنا کر کہا ۔۔۔
اففف انزہ ۔۔۔تمہارا کیا ہوگا یہ والا لو تم نے لاسٹ ٹائم اسی کی 
بریانی بنائی تھی ۔۔۔منہا نے ہاتھ بڑھا کر پیکٹ اٹھایا ۔۔۔ہممم مگر 
میرا دوسرا والا ۔۔۔۔۔خبردار بس یہ ہی لو ابھی اور بھی چیزی لینی 
ہیں ہمیں منہا نے اس کے بات کاٹ کر کہا اوکے انزہ نے منہ بنا کر 
کہا تقریباً دو گھنٹے صرف کر کے ان لوگوں نے سامان لیاتھا ۔۔اچھا 
منہا پلیز اک میگزین ۔۔۔۔۔انزہ میں نے منع کیا تھانا ۔۔پلیز منہا 
کل افطاری میں میرا کچھ نیا بنانے کا موڈ ہے انزہ نے معصومیت سے 
کہا ۔۔۔۔صرف پانچ منٹ منہا نے ہامی بھرتے ہوئے کہا ۔۔۔
ہاں ہاں بلکل۔۔۔۔۔۔۔رانی تم یہ ٹرالی کاؤنٹر پر لے کر جاؤ ہم آتے 
ہیں منہا نے رانی کو ہدایت کی اور انزہ کے پیچے چل پڑی ۔۔انزہ منہا 
کے ساتھ اک سائڈ پر کھڑی میگزین دیکھ رہی تھی جب منہا کی نظر 
سامنے گفٹ شاپ پر پڑی انزہ میں ابھی آئی ۔۔۔کہاں ؟؟؟؟انزہ نے 
سوالیہ نظروں سے پوچھا۔۔۔۔ یہ سامنے ۔۔۔۔منہا نے ہاتھ کے 
اشارے سے کہا۔۔ اوکے میں بھی یہ لے کر ونہی آئی ہوں ۔۔۔۔
—————-
گفٹ شاپ کے اندر تمام چیزوں کا جائزہ لینے کے بعد منہا نے اک 
کرسٹل کا چھوٹا سا کورنر شو پیس پیک کرنے کو کہاتھا۔۔۔۔
وہ گفٹ بیگ کو دیکھتے ہوئے شاپ کا دروازہ کھول کر آگے بڑھی 
ہی تھی کے کسی سے روز سے ٹکرائی تھی ۔۔۔۔منہا کے ہاتھ سے 
گفٹ بیگ اور سامنے والے کے ہاتھ سے موبائل گرا تھا۔۔۔او آئی 
ایم سوری سر میں نے آپ کو دیکھا نہیں۔۔۔۔۔ منہا جلدی سے نیچے 
بیٹھ کر موبائل کو اٹھاتے ہوئے بولی جس سے منہا ٹکرائی تھی اسُے 
ابھی اس نے دیکھا نہیں تھا۔۔۔۔۔۔ سوری سر میں معذرت چاہتی 
ہوں مقابل کی طرف سے کوئی جواب ناپاکر منہا نے اک بار پھر 
کہا۔۔۔ نن!! نہیں نہیں غلطی میری تھی ۔۔۔اسُ شخص کی 
آواز پر کھڑی ہوتی منہا نے نظر اٹھا کر دیکھا۔۔۔ تو جیسے پتھر ہو گئی 
تھی ۔۔۔ احد !!! منہا کے ہونٹ نہیں ہلے تھے مگر منہا کے دل نے 
پکارا تھا۔۔۔ وہ ویسا !!!! نہیں بلکے پہلے سے بھی زیادہ ہینڈسم اور 
خوبصورت منہا اس بات کا فیصلہ نہیں کر پارہی تھی ۔۔۔میں معذرت 
چاہتا ہوں میم ۔۔۔۔ غلطی میری تھی میں ہی فون پر بات کرتا ہوا 
آرہا تھا ۔۔۔۔ احد نے اس کو گفٹ بیگ دیتے ہوئے کہا ۔۔کوئی 
بات نہیں منہانے ہونٹوں پر زبان پھیر کر کہا یہ آپ کا موبائل منہا 
نے احد کافون اسُ کی طرف کیا تو وہ موبائل لے کر آگے بڑھ گیا ۔
مگر منہا اک قدم بھی نہیں بڑھا سکی تھی وہ احد کی پیٹھ دیکھتی رہی 
منہا !!! وہ ناجانے اور کتنی دیر ایسے ہی کھڑی رہتی جب انزہ نے 
اسے پکارہ ۔۔۔ کیا ہوا منہا ایسے کیوں کھڑی ہو ۔۔۔نہیں کچھ نہیں 
منہا نے اپنے آپ کو سمبھالتے ہوئے کہا تم نے لے کیا جو لینا تھا 
منہا نے بات بدلی ہاں چلو رانی بھی ویٹ کر رہی ہو گئی انزہ نے کہا

   3
1 Comments

Renu

17-Jun-2022 04:02 PM

👍👍 Publish it in Urdu

Reply